وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے کا پہلا مقدمہ درج کر لیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مقدمہ کشتی حادثے میں جاں بحق محمد سفیان کے والد کے بیان پر درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں والد کا مؤقف ہے کہ کشتی میں دیگر لوگوں کے ساتھ میرا بیٹا سفیان بھی سوار تھا، بیٹے کو فیصل آباد ایئرپورٹ سے مصر پھر لیبیا پہنچایا گیا جبکہ سیف ہاؤس میں ان پر تشدد کیا جاتا رہا۔
ایف آئی آر میں جاں بحق بیٹے کے والد نے بتایا کہ ہم نے سفیان کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے قمر الزمان، عثمان، آصف اور صوفیہ وغیرہ کو 24 لاکھ روپے دیے۔
مزید پڑھیں؛ یونان کے قریب کھلے سمندر میں کشتی حادثے سے متعلق ہو?? ربا انکشافات
واضح رہے کہ کچھ روز قبل یونان کے قریب کھلے سمندر میں کشتی الٹ گئی تھی جس میں اب تک چار پاکستانی باشندوں کے جاں بحق ہونے اور 47 کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے تصدیق کی گئی ہے۔
کشتی حادثے سے متعلق ہو?? ربا انکشافات بھی سامنے آئے ہیں جس میں معلوم ہو?? کہ انسانی اسمگلرز نے طریقہ بدل دیا ہے اور اب کوسٹ گارڈ، ریڈارز و سینسرز سے بچنے کے لیے بڑے ٹرالر یا کشتیوں کے بجائے چھوٹی کشتیوں کا استعمال کرنے لگے ہیں۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر یونان میں پاکستانی سفارتخانے میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔